پل فولکیه جدلیات کی میگزین کے دوسرے حصے میں هراکلیٹ کا فلسفهِ اصل تناقض اور هیگل کے نظریے کو یکساں قرار دیتے هوئے کهتا هے:“هراکلیٹ ساتھ هی ساتھ تناقض کا فلسفی بھی هے ۔ وه کهتا هے[۹۱]:
هم هیں اور نهیں بھی ۔ وه خصوصاً طبیعت کے اندر ضدین میں پیش آنے والی جنگ و جدل کی تائید کرتا هے۔ اور اسے هم آهنگی اور توافق کے حصول کے لئے ضروری سمجھتا هے: ضدین آپس میں توافق کرتے هیں اور مختلف انداز سے بهترین موسیقی ایجاد هوتی هے یه سب جنگ و جدل سے وجود میں آتی هے …۔ طبیعت تناقضات کو چاهتی هے اور هم آهنگی اور توافق کو انهی کے ذریعے جنم لیتی هے نه که مشابه موجودات کے ذریعے ۔ مثلا جنس نر کو جنس ماده کے ساتھ جمع کیا جاتا هے اور دو هم جنس آپس میں جمع نهیں هوتے اسی طرح ابتدائی توافق دو مخالف جنسوں کے ذریعے حاصل هوتی هے نه که دو مشابه جنسوں کے ذریعے۔ هنر بھی طبیعت کی تقلید کرتے هوئے اسی طرح عمل کرتا هے ۔ ڈرائینگ میں سفید، سیاه ، زرد اور سرخ رنگ آپس میں مخلوط هوتے هیں اس طرح پهلی تصویر کے ساتھ مشابهت
دوسرے لفظوں میں پهلی بنیاد کی ارتقاء میں تیسری بنیاد تک پهنچنے کی طرف محتاج نهیں هے۔ (۱)
حاصل هوتی هے۔موسیقی میں بھی دھیمی ، اونچی ، بلند اور چھوٹی آوازیں آپس میں ترکیب پاتے هیں اور مختلف نغمے وجود میں لاتی هیں تاکه ایک هی موسیقی حاصل هو جائے۔ صرف اور نحو بھی با آواز اور بے آواز حروف کی ترکیب سے تشکیل پاتے هیں۔ هراکلیٹ جو مغلق نویسی، فکری الجھن اور سنگینی میں مشهور هے ،بھی اس کا قائل هے اور کهتاهے : وحدت کامل اور ناقص ، توافق اور عدم توافق، هم آهنگ اور ناهم آهنگ چیزوں سے وجود میں آتی هے۔ ایک، تمام چیزوں سے اور تمام چیزیں ایک سے باهر آتی هیں ۔[۹۲]
(۱) طبیعت میں ارتقاء کے جدلیاتی قانون پر جو اعتراضات کر سکتے هیں مختلف جهت سے هیں:
الف) ضد اپنے ضد کو جنم دینے کے لحاظ سے اور یه که آیا هر تصور اور حالت اپنی ضد کی طرف تمائل رکھتی هے؟
ب) طبیعت اپنی تثلیثی سفر کے لحاظ سے اور یه که آیا طبیعت همیشه ایک ضد سے دوسرے ضد کی طرف اور اس سے ان دونوں کی ترکیبی حالت کی طرف سفر کرتی هے اور هر چیز دو اضداد سے مرکب هے جو ان سے پهلے کے دو مرحلوں میں گذر گئے هیں؟
ج) مثلث “تز، اینٹی تز، سنتز” کے لئے هیگل کی تعبیر کے لحاظ سے جسے اس نے “اثبات، نفی ، نفی در نفی” کی صورت میں بیان کیا هے اور “اصل تناقض “ کی بنیاد پر اس کی بنا رکھی هے یعنی اس جهت سے که آیا هر مرحلے کی ماهیت پهلے مرحلے کی نسبت نفی اور معدوم هے یا هر مرحلے کا معدوم هونا پهلے یا بعد کے مرحلے کی نسبت صرف ایک فرض کے علاوه کچھ نهیں هے اور تمام مرحلوں کی ماهیت اثباتی هے؟
د) اس جهت سے که آیا ارتقاء تین ارکان پر استوار هے یا ارتقاء کی دو ارکان کےذریعے بھی توضیح دی جاسکتی هے؟ پهلا اعتراض جو متن میں بیان هوا هے هیگل کی مثلث کے بارے میں جو تعبیرهے جس میں دوسرے رکن کی ماهیت کو پهلے رکن کی نفی اور تیسرے رکن کی ماهیت کو مرکب کی نفی سمجھاجا تا هے، پر وارد هے۔ اعتراض کا خلاصه یه هے که نفی اور عدم ایک ذهنی فرض هے نه ایک خارجی واقعیت ۔
۲ ) یه قانون صحیح طور پر مرتب نه هونے اسی طرح اضافی چیزوں پر مشتمل هونے کے علاوه غلط بھی هے۔ کیونکه یه قانون حوادث کے سلسلوں میں جاری تینوں مرتبوں میں سے هر ایک میں مرتبه اول کے ارتقاء کے تحقق کو مرتبه دوم سے نفی کرکے تیسرے مرتبے کے هاتھ تھمادیتا هے حالانکه جیسا که هم نے بیان کیا ارتقائی عمل دوسرے مرتبے میں وجود میں آتا هے اور تیسرے مرتبے کی طرف محتاج هی نهیں هے۔ علاوه براین، شعوری طور پر بھی پاتے هیں که چوزا (ان کی اپنے ذکر کرده مثالوں میں سے ایک میں)خود انڈ ےکا ارتقاء یافته هے اور انڈا اپنے ارتقاء میں مرغی کا محتاج نهیں هے[۹۳]بلکه مرغی انڈے کے لئے کمال بالائے کمال هے ۔(۱)
جو چیز دوسرے مرحلے میں عدم محسوب هوتی هے خود ایک اثبات هے اور واقع میں پے در پے اثبات کے علاوه کچھ نهیں هے۔ عدم ایک واقعی عنصر نهیں هے که هم کسی واقعیت کو فرض کریں که اس میں تبدیل هوا هے یا اس کا کسی اور چیز سے مرکب هونے سے ایک حقیقت یا واقعیت تشکیل پائی هے۔ البته یه اعتراض اس نظریے کی بنا پر هے که اگر “شدن” کو جمع نقیضین سمجھا جائے۔
(۱) یه اشکال[۹۴] اس بات کی طرف اشاره هے که اس فرض کے ساتھ که هم قبول کریں که طبیعت میں پائی جانے والی تغییراتی لهر مثلث کی بنیاد پر هے ، ارتقاء کا تحقق اس سے وابسته نهیں هے کہ هر تین مرحلے گذر جائیں بلکه دوسرے مرحلے کے تحقق پانے کے بعد ارتقاء کی حقیقت حاصل هوگئی هے اور تیسرا مرحله دوسرے مرحلے کا ارتقاء هے ۔ یه اشکال ، اشکال اول پر مبنی هے که مرحله دوم صرف نفی نهیں هے بلکه ایک ایسا اثبات هے جو اپنے اندر مرحله اول کے اثبات کے ساتھ ایک اضافی چیز بھی رکھتا هے۔
گویا ان سائنسدانوں نے اس مشکل کی پیشن گوئی کی تھی اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے کها هے که جس طرح اگر اثبات کو نقطه آغاز لیا جائے تو باقی کے دونوں مراتب کو اپنے همراه لے آتا هے اور اگر دوسرے مرتبے کو بھی اثبات لیاجائے تو باقی کے دونوں مراتب کو اپنے پیچھے لے آتا هے نتیجے میں نفی (پایه دوم) بھی ارتقاء کا کچھ حصه اپنے همراه رکھتا هے۔
لیکن یه ایک بے هوده ارتقاء هے کیونکه یه اس حقیقت کو که مرتبه دوم مرتبه اول کا ارتقاء یافته هے ، توضیح نهیں دیتا هے۔
۳ – مذکوره قانون صحیح اور کامل هونے کے فرض پر جهانِ هستی کے صرف کچھ حصوں یعنی مادی مرکبات مانند نباتات ، حیوانات، انسان اور ان کے متعلقات میں قابل اجراء هےاور ان میں ارتقائی عمل کی وضاحت کرتا هے۔ لیکن بسیط چیزوں اور انفرادی حرکات جن کے مجموعے سے ایک مرکب وجود میں آتا هے ، قابل اجراء نهیں هے، مثلا ایک مختصر مکانی حرکت کو فرض کریں ان سائنسدانوں کے مطابق یه حرکت، مکانی نقاط میں جو ایک دوسرے کے پهلو میں موجود هیں آپس میں هرگز وحدت اوراتصال نهیں رکھتے هیں ۔ ان تین مفروضه مکانی نقاط میں سے دوسرا اول کا نفی کرتاهے لیکن تیسرا پهلے اور دوسرے کے نفی اور اثبات کا مجموعه نهیں هوسکتا کیونکه یه فرض بساطت کے فرض کے منافی هے۔(۱)
اگر هم فلسفی تعبیر میں مطلب کو بیان کرنا چاهیں تو ضروری هے که هم کهیں که هر پهلا مرتبه بعد کے مرتبه کا قوه هے اور هر بعد کا مرحله پهلے مرحلے کی فعلیت هے ۔ موجود کو قوه کے مرحلے سے فعلیت کے مرحلے کی طرف انتقال دینا بعینه ارتقاء هے۔ پس ارتقائی عمل دو بنیادی چیزوں پر مشتمل هے جن کی ماهیت اور حقیقت قوه اور فعل هے نه اثبات اور نفی۔ یه اشکال بھی اس بنیاد پر هے که هم “شدن” کو جمع نقیضین جانیں نه اس جهت سے که اشیاء اپنے اندر موجود متضاد توانائیوں سے تشکیل پاتی هیں۔
(۱) یه اشکال اصل قانون مثلت”تز، اینٹی تز، سنتز” پر وارد هے خواه اس قانون کو هیگل کی طرح تناقض کی بنیاد پر اور وجود اور عدم سے مرکب فرض کریں یا سلیلنگ اور فیچته کی مانند تینوں مراحل کو اثباتی فرض کریں۔
ممکن هے یه سائنسدان حضرات کهیں که همارا فلسفه خارجی واقعیت کے شانه بشانه چلتا هے اور خارجی واقعیت میں هم صرف بسیط حرکات نهیں رکھتے هیں۔ جو بھی هے بسائط کا اجتماع ، فعل اور ان کے انفعال کی پیداوار هے۔
اعتراض کا خلاصه یه هے که طبیعت میں کار فرما تثلیثی لهر (جریان ) صحیح هونے کے فرض پر یه قانون صرف مرکبات میں قابل اجراء هے ۔ ایک مرکب کے بارے میں کهه سکتے هیں که یه دو اضدادسے مرکب هوا هے لیکن بسیط کے بارے میں ترکیب کا فرض اور یه که اس کی حقیقت اور ماهیت دو اضداد کے اجتماع سے عبارت هے ، غلط هے۔ دوسری طرف بسیط عنصریابسیط حرکت کے وجود سے بھی انکار نهیں کیا جا سکتا کیونکه اگر بسیط نه هو تو مرکب بھی معرض وجود میں نهیں آسکتا هے۔
ممکن هے یهاں یه کها جائے که یه اعتراض صرف هیگل سے پهلے والوں کی تعبیر پر جو تینوں مرحلوں کو اثباتی تصور کرتے هیں ، وارد هے لیکن هیگل کے اوپر یه اعتراض وارد نهیں هے ۔ هیگل کے نظریے کی بنا پر هر بسیط اور مفرد حرکت بھی “اثبات ، نفی ، نفی در نفی” کے مراحل کی حامل هے اور اس جهت سے مرکب کے ساتھ کوئی فرق نهیں رکھتی۔ اگر هیگل کے نظریے پر کوئی اعتراض هے تو وهی پهلے والا اعتراض هے نه که یه اعتراض ۔
جواب یه هے که اگر هیگل اور اس کے پیروکار حرکت کو ایک متصل اور ممتد چیز مانیں تو یه اشکال صحیح هے، لیکن اگر جیسا که متن میں آیا هے حرکت کو- مثلا بسیط مکانی حرکت- مکان کے باریک دانوں کا ایک سلسله جو ایک دوسرے کے پهلو میں ترتیب دئے گئے هیں، جان لیں تو دوسرا مرحله پهلے کا نفی هوسکتا هے لیکن تیسرا ان دونوں کا مرکب نهیں هوسکتا۔
مثلث “تز، اینٹی تز، سنتز” اس معنی میں که شئ ایک مخصوص حالت سے اپنی ضد کی طرف متمائل هو اور بعد کے مرحلے میں ایک متوازن اور ترقی یافته حالت جو ضد اولی اور ضدثانی کے اجزاء پر بھی مشتمل هو اور ساتھ ساتھ ان دونوں سے بلند سطح پر بھی قرار پائے تو یه ایک ایسا مطلب هے جو کسی حد تک صحیح هے لیکن ایک عمومی اور فلسفی قانون کے طور پر نهیں جو تمام اشیاء منجمله بسیط، مرکب، ماده اور فکر کو شامل کریں اور نه ایک دائمی امر کی صورت میں که وه متوازن اور ترقی یافته حالت بھی الزامی طور پر اپنی ضد کی طرف متمائل هو جائے اور ایک عالی مرحله کو طے کرے اور یه سلسله بے انتها اسی طرح جاری رهے ۔
لیکن یه بات ان کو کوئی فائده نهیں پهنچاتی هے کیونکه یه قانون بهت سارے مرکبات ، مانند وه مرکبات جن کے تحول اور ارتقاء کا سفر تقریباً یکساں هوتا هے، میں بھی جاری هوتا هے طبیعی کائنات اس کی واضح ترین مثال هے کیونکه خود یهی سائنسدان حضرات گواهی دیتے هیں که طبیعی کائنات، کمی بیشی کی قابلیت نه رکھنے والی توانائیوں کا ایک مجموعه هے جو اپنی ساخت کے هر گوشے میں مختلف صورتوں میں خود نمائی کرتی هے اور اس بنا پر هر گوشے میں وجود آنے والا هر جدید موجود “ارتقاء” کی شکل میں خودنمائی کرتا هے۔
مثلث “تز، اینٹی تز ، سنتز” بسائط بلکه مرکبات حقیقی جو ایک واقعی موجوداتی صنف کو تشکیل دیتے هیں اور اصطلاح میں ایک عمومی شکل رکھتے هیں جیسا که نباتی، حیوانی، اور انسانی اصناف ،میں جاری نهیں هے۔ انسان اپنی ترقی کے سفر میں ایسے پر پیچ و خم راستے طے نهیں کرتا هے اور انسان اپنے اندر ایسی متضاد توانائیاں جو ایسی حرکت تک منتهی هو نهیں رکھتا هے۔ یه مثلث “تز، اینٹی تز ، سنتز” صرف ایسے مرکبات میں قابل اجراء هے اور اس مرکب کے اجزاء ایک دوسرے کے اوپر متضاد اثرات رکھتے هوں جیسا که معاشره۔
یه تثلیثی سفر وهاں سے وجود میں آتا هے که اشیاء ایک دوسرے کے اندر متضاد اثرات رکھتی هوں اور ایک جهت سے آپس میں جنگ اور اختلاف کی حالت میں هوں اشیاء اپنی ابتدائی طبیعت کے حساب سے ایک مستقیم ترقییافته اور آرام سفر طے کرتی هیں اور ایک مخالف عامل کے ساتھ آمنا سامنا هونے کی وجه سے ایک متوسط اور متوازن حالت سے ایک انحرافی حالت کی طرف دھکیلی جاتی هیں لیکن ردعمل دکھاتے هوئے اس انحرافی حالت کی مخالف سمت میں حرکت کرتی هیں اور حد وسط سے گزر کر اس کے مقابل نقطے کی طرف جو اس کی ضد هے پهنچ جاتی هیں بار دیگر اسی ابتدائی انحرافی حالت کی طرف جسے متضاد توانائی نے پیدا کیا تھا پلٹ جاتی هیں لیکن اتار چڑھاؤ کے بعد پهلے سے بهتر حالت میں حدوسط میں قرار پاتی هیں کیونکه اتارچڑھاؤ کی حالت میں شئ کی ذاتی توانائیاں همیشه فعالیت کی حالت میں هوتی هیں۔
حقیقت میں طبیعی کائنات کے ایک گوشے میں موجود توانائیاں اپنے حدو اندازے کے مطابق دوسرے گوشوں کی توانائیوں سے استفاده کرتی هیں نتیجے میں همیشه دونوں طرف تساوی کی حالت میں باقی رهتی هے۔ اور کوئی ارتقاءوجود میں نهیں آتا۔
یه تثلیثی سفر چار عاملوں سے سرچشمه لیتا هے:
۱ – اشیاء کا ارتقاء اور صعودی سفر کی طرف فطری میلان۔
۲ – تضاد کی خصوصیات اور مخالف عوامل کے ساتھ آمنا سامنا۔
۳ – عمل اور ردعمل کا قانون۔
۴ – مخالف عوامل کے ساتھ آمنا سامنا هونے کی وجه سے اندرونی توانائیوں کا متحرک هونا۔
ایک اور مطلب جسے مخفی نهیں رهنا چاهئے وه یه هے که ضد کا اپنے ضد کو جنم لینے کا مسئله ممکن هے ایسی شکل میں هو که تثلیثی سلسلے تک منتهی نه هوجائے ۔ تثلیثی سلسله جیساکه بیان هوا اس مورد میں هے که شئ پر باهر سے کوئی مخالف عامل اثر انداز هوا هو اور ٹکراؤ یا اس پر توانائی وارد کرنے کے نتیجے میں اسے کسی سمت دھکیل دیا هو ، اور ردعمل کے طور پر متقابل حالت اس میں پیدا هوگئی هو اور آخر کار وه شئ “وضع مجامع” تک منتهی هوگئی هو ۔
لیکن طبیعت میں ایک اور لهر یا سلسله هے اگرچه کلی، عمومی اور فلسفی نهیں هے لیکن کچھ خاص موارد میں یه لهر اپنا اثر دکھاتی هے اس طرح اشیاء اپنی اضداد کو جنم لیتی هیں ۔ شاید قرآنی تعبیر اس کے بارے میں واضح اور روشن هو “ یُولِجُ اللَّیْلَ فِی النَّهارِ وَ یُولِجُ النَّهارَ فِی اللَّیْلِ” (فاطر /۱۳) اور “ یُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ یُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَی” (یونس / ۳۱)
یه مطلب که ضد اپنی ضد کو جنم دیتی هے – البته اس معنی میں نهیں که یه کائنات کا ایک عمومی قانون هو اور تمام اشیاء کو شامل کرے اور ایک همیشگی اور لاینقطع سلسله هو- قدیم الایام سے بزرگان کا مورد توجه رها هے ۔
۴ – یه جو کهتے هیں “یه قانون کائنات کے چهرے سے پرده هٹاتے هوئے ایک نئے ظهور کی نشاندهی کرتا هے جس کے اندر متنافی وجود اورعدم اور متقابل اضداد هم آغوش هیں”۔
مولانا رومی نے کیا خوب کها هے:
با خود آمد گفت ای بحر خوشی ای نهاده هوش را در بیـــــهشی
خواب در بنهادهای بیـــداری ای بـستهای در بیدلی دلـــــدادهای
منعمی پنهان کنی در ذلّ فقــــر طوق دولت بندی اندر غلّ فقـــر
ضــــــد اندر ضد پنهان مندرج آتش اندر آب سوزان منـــــدمج
روضهای در آتش نمـــرود درج دخـلها رویان شده از بذل و خرج
میوه شیرین نهان در شاخ و بـرگ زندگی جاودان در زیــــــر مرگ
در عــدم پنهان شده موجودی ای در سرشت ساجــدی مسجودی ای
فرم در حال بارگذاری ...